اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کاسالانہ اجلاس

 اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کاسالانہ اجلاس


اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کاسالانہ اجلاس اختتام پذیر،نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑسمیت دنیابھرسے 42 سربراہان حکومت، 88 سربراہان مملکت اور 650 وزرا نےشرکت کی


نیو یارک ( ثاقب سلیم قریشی ) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا سالانہ اعلیٰ سطحی اجلاس اختتام پذیر ہو گیا ،جس میں پاکستان کے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سمیت دنیا بھر سے تقریباً 88 سربراہان مملکت، 42 سربراہان حکومت اور 650 سے زائد وزرا نے شرکت کی ۔اجلاس میں ماحولیاتی تبدیلیوں، مصنوعی ذہانت کے غلط استعمال جیسے چیلنجز کو اجاگر کیا گیا۔


عالمی رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ ادارہ جاتی چیلنجز کے باوجود اقوام متحدہ انسانیت کو درپیش چیلنجز کا اجتماعی حل تیار کرنے کے لئے سب سے بڑا پلیٹ فارم ہے۔پاکستان کے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے 22 ستمبر کو خطاب کی


اپنے خطاب میں انہوں نے مسئلہ کشمیر کے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق حل کو پاکستان اور بھارت کے درمیان امن کی کلید قراردیا اور سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ جموں و کشمیر بارے اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائے۔


نگران وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں عالمی برادری پر واضح کیا کہ بھارت نے جموں و کشمیر بارے سلامتی کونسل کی ان قراردادوں پر عمل درآمد سے گریز کیا ہے جن میں جموں و کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ اس کے عوام کے ذریعے اقوام متحدہ کی زیر نگرانی رائے شماری کے ذریعے کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ نگران وزیر اعظم انوا رالحق کاکڑ نے اپنےخطاب میں جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے ایجنڈے پر موجود دیگر موضوعات پر پاکستان کا موقف وضاحت سے پیش کیا۔جنرل اسمبلی کے صدر ڈینس فرانسس نے اپنے اختتامی خطاب میں دنیا بھر کے لوگوں کو امن، خوشحالی، ترقی اور پائیداری فراہم کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے غیر متنرل  عزم پر روشنی ڈالی۔


انہوں نے کہا کہ یہ پیش رفت ایک خوش آئند یاد دہانی ہے کہ اقوام متحدہ کی توجہ ہمارے وقت کے اجتماعی چیلنجز پر مرکوز ہے۔ فرانسیسی صدر نے تنازعات میں ملوث اقوام اور گروہوں کے درمیان امن اور دوستی کے لئے مکالمے کو آسان بنانے میں اپنی طرف سے مدد کی پیشکش کی۔


اقوام متحدہ کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل امینہ محمد نے کہا کہ اگرچہ ہمارے پاس وسائل کی کمی ہےلیکن یہی وہ وجہ ہے جس کے لئے ہم پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لئے کوششیں تیز کرنے پر زور دے رہے ہیں۔اجلاس میں شرکت کے لئے دنیا بھر سے آئے رہنمائوں نے اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دو ہزار سے زیادہ دو طرفہ میٹنگز میں شرکت کی۔


 13 ہزار سے زیادہ ملکی مندوبین، میڈیا کے 2,600 اراکین اور 40 ہزار سے زیادہ دیگر شرکا نے عام مباحثے اور اس سے وابستہ ایک سو سے زیادہ ایونٹس میں شرکت کی۔ ایس ڈی جی ایکشن ویک اینڈ نے سول سوسائٹی، کاروباری اداروں، نوجوانوں، سائنسدانوں، مقامی اور علاقائی حکومتوں اور دیگر سٹیک ہولڈرز کو 2030 کے ایجنڈے کو پورا کرنے کے لیے مربوط کوششوں کو متحرک کرنے کی غرض سے جمع ہونے کا موقع فراہم کیا۔

0/Post a Comment/Comments