بجلی مہنگی ترین، نظام بدترین

 

بجلی مہنگی ترین، نظام بدترین

اسلام آباد:  بجلی آئی اور بجلی گئی کے معروف نعرے کے بعد گزشتہ سال ڈیڑھ میں ایک اور نعرہ زبان زد عام ہوگیا بجلی مہنگی ہوگئی، مہنگی بجلی اتنی سے لوگ بھی اتنے عادی ہوگئے کہ اب نرخوں میں اضافے کے ساتھ صارفین کوئی ردعمل نہیں دکھاتے۔

پاکستان کے معاشی بحران کی جڑ 3.28 ٹریل کا شعبہ توانائی ہے، اس کو ٹھیک کرنے کے بہانے کھبی فیول کاسٹ ایڈجسمنٹ، سہ ماہی ایڈ جسمنٹ، ایف سی سرچارج، ٹی آر سر چارج ، جی ایس ٹی، انکم ٹیکس اور دیگر ٹیکسزز کی مد میں آئے روز اضافہ معمول بن گیا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ آئی ایم ایف کی ایما پر اور گردشی قرضے کو ختم کرنے کی ناکام کوشش کے لیے بنیادی ٹریف میں بھی اضافہ کیا گیا، لیکن نہ تو پاور سیکٹر کے مسائل حل ہوئے اور نہ ہی لوڈ شیڈنگ کم ہوئی، رواں موسم گرما کے دوران بجلی کا شارٹ فال تقریبا ہر دن 5 ہزار سے 6 ہزار میگاواٹ رہا۔

10 اپریل 2022 کو وجود میں آنے والی اتحادی حکومت نے 16 ماہ میں ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 32 روپے 21 پیسے فی یونٹ اضافہ کیا، ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں اتحادی حکومت کے دور میں صارفین پر 320 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالا گیا۔ اس دوران ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کی قیمتوں میں صرف 2 روپے 31 پیسے فی یونٹ کمی کی گئی۔

اگر بات کی جائے سہہ ماہی ایڈ جسمنٹ کی تو اتحادی حکومت کے دور میں سہہ ماہی بنیادوں پر بجلی کی قیمتوں میں فی یونٹ 16روپے 34 پیسے اضافہ کیا گیا، سہہ ماہی بنیادوں پر اضافہ کے باعث صارفین پر 5سو ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالا گیا، اتحادی حکومت نے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں 13 روپے فی یونٹ اضافہ کیا، دوسری جانب صارفین کو ملنے والی رعایت بھی واپس لی گئی۔

اتحادی حکومت نے بجلی کے بلوں پر 4 روپے 66 پیسے فی یونٹ سرچارج عائد کیا، 15 روپے فی بجلی بل ریڈیو سرچارج لگایا،بقایا جات کی مد میں 8 ماہ کے لیے 14 روپے 24 پیسے فی یونٹ اضافہ کیا گیا اور پی ٹی آئی دور میں بجلی بلوں پر دیئے جانے والے رعائتی پیکج 5روپے فی یونٹ صنعتی صارفین اور 3روپے 60 پیسے فی یونٹ کسان پیکج ختم کر دیا۔

اتحادی حکومت کے دور میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے صارفین پر مجموعی طور پر 3 ہزار ارب روپے سے زائد کا بوجھ ڈالا گیا، اگر موجودہ اتحادی حکومت کا موازنہ گزشتہ تحریک انصاف کی حکومت سے کیا جائے تو44 ماہ کے دوران پی ٹی آئی کی حکومت نے فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 48روپے 57 پیسے فی یونٹ اضافہ کیا گیا،ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں پی ٹی آئی کے دور میں صارفین پر 470 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالا گیا،اس دوران 9 ماہ میں بجلی کی قیمتوں میں 4 روپے 28 پیسے فی یونٹ کمی کی گئی۔

پی ٹی آئی کے دور میں سہہ ماہی بنیادوں پر بجلی کی قیمتوں میں فی یونٹ 4 روپے 97 پیسے اضافہ کیا گیا،سہہ ماہی بنیادوں پر اضافہ کے باعث صارفین پر 480 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالا گیا۔ تحریک انصاف کی حکومت نے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں 5 روپے 7 پیسے فی یونٹ اضافہ کیا،مجموعی طور پر پی ٹی آئی حکومت نے بجلی صارفین پر 1 ہزار 180 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالا۔

ستم ظریفی کی انتہا یہ ہے کہ بوجھ تو ڈالا گیا لیکن بہتر نتائج حاصل کرنے میں ناکام رہے، نہ تو بجلی چوری رکی نہ لاسزز کم ہوئے نہ ہی پاور سیکٹر کا نقصان کم ہوا،، ایک طرف 2300 ارب سے ذائد بھاری گردشی قرضے کا جن ہے تو بڑھتے ہوئے لائن لاسزز اور بجلی چوری بھی دن بہ دن بڑھ رہی ہے، جبکہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نا اہلی کا سارا بوجھ عوام پر ڈالا جانے لگا تو دوسری طرف بجلی کے بھاری بلوں کے باوجود بجلی کے نظام میں بھی کوئی بہتری نہ آ سکی۔

اس تمام تر صورت حال کے دوران بجلی کمپنیوں کا قبلہ درست کرنے میں پاور سیکٹر کا ریگولیٹر نیپرا کی بے بسی نے سارے نظام کو ہی سوالیہ نشان بنا دیا۔ نیپرا آرڈر تو کرتا ہے لیکن عمل درآمد تو دور کی بات کسی کے کانوں پر جو تک نہیں رینگتی۔ 

0/Post a Comment/Comments