سندھ میں آئندہ ماہ شدید ہیٹ ویو کے خدشات سے بچاؤ کیلئے ایکشن پلان تیار


سندھ میں آئندہ ماہ شدید ہیٹ ویو کے خدشات سے بچاؤ کیلئے ایکشن پلان تیار


حکومت سندھ نے جون کے مہینے میں ہیٹ ویو کے خدشات سے بچاؤ کے لیے ایکشن پلان تیار کر لیا۔

نوٹیفکیشن میں صورتحال کا تجزیہ کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے عالمی درجہ حرارت پر بہت سے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں جو پاکستان سمیت دنیا کے مختلف حصوں میں سامنے آرہے ہیں۔

موسمیاتی ماہرین کی جانب سے پیش گوئی کی گئی ہے کہ پاکستان سمیت کئی ممالک گرمی کی لہروں کی صورت میں شدید متاثر ہوں گے، جس سے ہمارے ملک کے شہری مراکز میں انسانی جانوں کے ضیاع کا خدشہ ہے اور صوبہ سندھ اپنی منفرد ٹپوگرافی کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلی کے خطرات کا سامنا کر رہا ہے۔

گرمی اور نمی کا امتزاج انسانی جسم کے درجہ حرارت سے زیادہ ہے جو ہیٹ سٹروک کا باعث بن سکتا ہے، گرمی کی لہروں کی صورتحال بنیادی طور پر شہری اور دیہی مراکز میں ہیٹ سٹروک کا سبب بن سکتی ہے، جس کے وجہ سے مزدور بشمول تعمیراتی مقامات پر کام کرنے والے، آؤٹ ڈور ورکرز، کسان، پولیس اہلکار یا سکیورٹی عملہ، زیادہ درجہ حرارت پر کام کرنے والے صنعتی کارکنان، گھر گھر جا کر اشیاء فروخت کرنے والے، سیلز مین، بس، رکشہ یا آٹو ڈرائیور، مسافر یا گداگر یا بے گھر افراد، منشیات کے عادی افراد، بچے اور بزرگ شہریوں کو ہائی رسک گروپس کہا گیا ہے جن کو ہیٹ سٹروک سے نقصان کے خدشات زیادہ ہیں۔

نوٹیفکیشن میں احکامات دیئے گئے ہیں کہ ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز پورے صوبے میں ریلیف اور صحت کی خدمات کی فراہمی کے لیے قائدانہ کردار ادا کریں گے، صوبے کے تمام اضلاع اور شہروں میں ہیٹ ویو ایمرجنسی کنٹرول روم قائم کیے جائیں۔

نوٹیفکیشن کے مطابق ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ضلعی سطح پر صحت کے نظام کی قیادت کرے گا، متعلقہ ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ اس عمل کی قیادت کریں گے، بیسک ہیلتھ یونیٹیز کا میڈیکل آفیسر انچارج یو سی یا مراکز صحت میں طبی سرگرمیوں کی قیادت کریں گے، تمام سیکنڈری اور پرائمری ہیلتھ میں ہنگامی خدمات کا الرٹ بھی جاری کردیا گیا ہے جو 24 گھنٹے فعال رکھا جائے گا جبکہ ضروری ادویات تمام مراکز صحت میں 24 گھنٹے دستیاب کی جائیں گی۔

ریسکیو 1122 ایمبولینس کی خدمات ضلع، ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں اور رورل ہیلتھ سینٹرز میں دستیاب کی جائیں گی تاکہ مریضوں کی موقع پر صحت کی مناسب سہولیات تک رسائی کو ممکن بنایا جاسکے۔

0/Post a Comment/Comments