جولائی تا مارچ: ایف بی آر کو 446 ارب 59 لاکھ 40 ہزار روپے کے خسارے کا سامنا

 

جولائی تا مارچ: ایف بی آر کو 446 ارب 59 لاکھ 40 ہزار روپے کے خسارے کا سامنا


 رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو 446 ارب 59 لاکھ 40 ہزار روپے کے خسارے کا سامنا رہا۔

محکمہ فنانس کی جاری کردہ دستاویزات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے رواں مالی سال 2023ء میں 7 ہزار 470 ارب روپے کی ٹیکس آمدن کا تخمینہ لگایا گیا تھا، جس میں سے ڈائریکٹ ٹیکس کی مد میں 3 ہزار 39 ارب روپے جبکہ ان ڈائریکٹ ٹیکس کی مد میں 4 ہزار 431 ارب روپے اکٹھے کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

ایف بی آر کو رواں مالی سال کی ہر سہ ماہی میں مجموعی طور پر 1 ہزار 288 ارب روپے 97 کروڑ 70 لاکھ روپے کا ٹیکس جمع کرنا تھا، جس میں ڈائریکٹ ٹیکس کی مد میں 577 ارب 22 کروڑ 90 لاکھ روپے جبکہ 711 ارب 74 کروڑ 80 لاکھ روپے ہر سہ ماہی میں اکٹھے ہونے کا تخمینہ لگایا گیا تھا، تاہم فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ (جولائی تا مارچ) میں کل 446 ارب 59 کروڑ 40 لاکھ روپے کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ میں ایف بی آر کو 5 ہزار 155 ارب 90 کروڑ 60 لاکھ روپے کی آمدن ہوئی، جس میں ڈائریکٹ ٹیکس کی مد میں 2 ہزار 308 ارب 91 کروڑ 60 لاکھ روپے جبکہ ان ڈائریکٹ ٹیکس کی مد میں 2 ہزار 846 ارب 99 کروڑ روپے کی ٹیکس آمدن ہوئی ہے، رواں مالی سال میں جولائی تا مارچ کے دوران ایف بی آر کو ان ڈائریکٹ ٹیکس کی مد میں 476 ارب 26 کروڑ روپے کے خسارے کا سامنا ہوا۔

فنانس ڈویژن کی دستاویزات کا جائزہ لیا جائے تو ایف بی آر کو رواں مالی سال 2023ء کے ابتدائی 9 ماہ جولائی تا مارچ کے عرصے میں سیلز ٹیکس کی مد میں 405 ارب 93 کروڑ 30 لاکھ روپے، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 56 ارب 72 کروڑ 90 لاکھ روپے جبکہ کسٹم ڈیوٹیز کی مد میں 13 ارب 59 کروڑ 80 لاکھ روپے کا خسارہ ہوا ہے۔

رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ میں ایف بی آر کو ڈائریکٹ ٹیکس کی مد میں 2 ہزار 279 ارب 25 کروڑ روپے کی ٹیکس آمدن کا تخمینہ لگایا تھا جبکہ اس تمام عرصے میں ایف بی آر ٹیکس آمدن کی مد میں 2 ہزار 308 ارب 91 کروڑ 60 لاکھ روپے اکٹھے کرنے میں کامیاب رہی۔ تاہم حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ اس تمام عرصے میں ایف بی آر کو ڈائریکٹ ٹیکس کی مد میں 29 ارب 66 کروڑ 60 لاکھ روپے کی اضافی آمدنی ہوئی ہے۔

وزارتِ خزانہ کی دستاویزات کے مطابق گزشتہ مالی سال 2022ء میں ملکی معیشت کا کل حجم 66 ہزار 950 ارب روپے تھا، جس میں سے ایف بی آر کی جانب سے 6 ہزار 142 ارب 80 کروڑ 20 لاکھ روپے ٹیکس آمدن کی مد میں حاصل کیے گئے تھے، جو کہ ملکی معیشت کا صرف 9.2 فیصد تھا۔ رواں مالی سال کے دوران وزارتِ خزانہ کی جانب سے ملکی معیشت کا کل حجم 78 ہزار 197 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا، جسے بعد میں اضافے کے ساتھ 84 ہزار 102 ارب روپے کر دیا گیا تھا۔

ٹیکس آمدن کی مد میں ایف بی آر نے رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ (جولائی تا مارچ) میں 5 ہزار 155 ارب روپے حاصل کیے ہیں جو کہ ملکی معیشت کا صرف 6.1 فیصد ہے۔ جس میں سے ڈائریکٹ ٹیکس کا حصہ 2.7 فیصد، سیلز ٹیکس 2.3 فیصد، کسٹم ڈیوٹی 0.8 فیصد جبکہ ایکسائز ڈیوٹی کا حصہ 0.3 فیصد رہا ہے۔

یاد رہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی شرائط پر وفاقی حکومت کی جانب سے 15 فروری 2023ء کو منی بجٹ پیش کیا گیا جس میں جنرل سیلز ٹیکس 17 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد جبکہ پر تعیش اشیاء پر سیلز ٹیکس 17 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کر دیا گیا تھا۔

اس منی بجٹ کا مقصد رواں مالی سال 2023ء میں اضافی 170 ارب روپے ٹیکس کی مد میں حاصل کرنا تھے، اسی طرح 9 جون کو وفاقی حکومت کی جانب سے پیش کیے جانے والے اگلے مالی سال 2024ء کے بجٹ میں جنرل سیلز ٹیکس کو 18 فیصد جبکہ پر تعیش اشیاء پر سیلز ٹیکس 25 فیصد برقرار رکھنے کی تجویز زیر غور ہے۔
 

0/Post a Comment/Comments