بزنس نیوز

 


 

01

 رمضان میں مہنگائی کی لہر میں مزید تیزی سے شہر اقتدار کے لوگ بھی پریشان ہوگئے، پھل اور سبزیاں عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہوگئیں۔

اسلام آباد کے شہریوں کا کہنا ہے کہ سبزیاں اور پھل عوام کی پہنچ سے باہر ہو گئے ہیں، تاجر من مانے ریٹ وصول کر رہے ہیں، حکومت نرخوں پر کنٹرول میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔

ٹماٹر 80 روپے، لہسن 400 روپے جبکہ ادرک کے نرخ 720 روپے فی کلو پر پہنچ گئے ہیں، گوبھی 80 روپے، مٹر 160 اور فراشبین کی پھلیاں 190 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہی ہیں۔

مارکیٹ میں سیب 400 روپے فی کلو اور کیلے بھی 390 روپے درجن ہیں، خربوزے 110 میں، امرود 240 اور سٹرابیری 290 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہی ہے جو کہ عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

02

 چیئرمین واپڈا انجینئر لیفٹیننٹ جنرل (ر) سجاد غنی نے دیامر بھاشا ڈیم کا دورہ کیا، جہاں انہوں سائٹ پر ہونے والے حادثے کا جائزہ لیا۔

اپنے دورے کے دوران چیئرمین واپڈا نے سائٹ پر موجود ورکرز سے خطاب کے دوران حادثہ میں قیمتی جانوں کے نقصان پر افسوس کا اظہار کیا اور حادثہ میں زخمی ہونے والے ورکرز میں امدادی چیک بھی تقسیم کئے۔

اس دوران چیئرمین واپڈا نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پراجیکٹ کی تعمیر میں ورکرز کا تحفظ بنیادی اہمیت کا حامل ہے، حادثات سے بچاؤ کیلئے تمام سائٹس پر ورکرز کے تحفظ کیلئے مؤثر اقدامات کئے جائیں، لیفٹیننٹ جنرل (ر) سجاد غنی نے زیر تعمیر داسوہائیڈرو پاور پراجیکٹ کا بھی دورہ کیا اور مختلف سائٹس پر تعمیراتی کام کا جائزہ لیا۔

چیئرمین واپڈا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ داسو پراجیکٹ کی دوسری ڈائی ورشن ٹنل اپریل کے وسط تک مکمل ہوگی جبکہ ڈائی ورشن سسٹم کی تکمیل مئی کے وسط میں شیڈول ہے، لیفٹیننٹ جنرل (ر) سجاد غنی نے ہدایت کی کہ داسو پراجیکٹ پر تعمیراتی کام کو شیڈول کے مطابق مکمل کرنے کیلئے تمام اقدامات کئے جائیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

03

پاک ایران تفتان سے متصل تجارتی گیٹ بازارچہ کا افتتاح کر دیا گیا، بازارچہ کو سینٹ چیئرمین صادق سنجرانی کی ذاتی کوششوں سے کھولا گیا۔

بازارچہ سے مقامی چھوٹے کاروباری لوگوں کو فائدہ حاصل ہو گا، بازارچہ کی بندش سے تفتان کے مقامی تاجر شدید پریشان تھے، بازارچہ گیٹ میں صرف ایران کی طرف سے چند مخصوص آئٹم امپورٹ ہوتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق بازارچہ سے سیمنٹ، ٹائلز، کلنکر، اور کھانے کی اشیاء کھجور، ٹماٹر، پیاز وغیرہ امپورٹ ہوگا، چھوٹے کاروباری لوگ محدود وسائل میں سامان امپورٹ کر کے مارکیٹ میں فروخت کرتے ہیں۔

0/Post a Comment/Comments